الطاف حسین کی گرفتاری کے بعد تکفیری عناصر ایم کیو ایم میں فعال ہونا شروع ہوگئے
شیعہ نیوز : لندن میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی گرفتاری اور پارٹی پر سے گرفت کمزور ہوجانے کے بعد تکفیری عناصر کی ایم کیو ایم پر گرفت مضبوط ہوتی جارہی ہے، ایم کیو ایم کے ذرائع کے مطابق الطاف حسین نے ہمیشہ پارٹی کے اندر تکفیری عناصر کے خلاف کروائی پر زور دیا ہے جبکہ دوسری جانب حماد صدیقی، ڈاکٹر عشرت العباد، مصطفیٰ کمال، عمران فاروق گروپ، عامر خان اور سلیم شہزاد سمیت دیگر افراد تکفیری عناصر کی سرپرستی کرتے ہیں۔ ایم کیو ایم کے ایک ذمہ دار نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ جب تک الطاف حسین کی ایم کیو ایم پر گرفت مضبوط رہی ایم کیو ایم میں تکفری عناصر اپنی جگہ نہ بناسکے البتہ پارٹی پر گرفت کمزور ہوجانے کے بعد تکفیری عناصر نے کراچی کے مختلف علاقوں کے سیکٹرز جن میں ناظم آباد اور جوہر سیکٹر وغیرہ ہیں پر اپنی گرفت مضبوط کرلی ہے جس کو گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کی سرپرستی حاصل ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تکفیری عناصر عمران فاروق اور سلیم شہزاد گروپ کے تربیت یافتہ تنظیمی ساتھی ہیں جو تکفیریت کو ایم کیو ایم میں فروغ دے رہے ہیں۔
ناظم آباد اور جوہر سیکٹر میں بڑھتی ہوئی شیعہ کلنگ اس بات کا ثبوت ہے کہ ان علاقوں میں تکفیری عناصر زور پکڑ گئے ہیں، پولیس اور دیگر سیکورٹی ذرائع نے اس بارے میں کئی مرتبہ انکشاف بھی کیا ہے،اور الطاف حسین نے بھی شیعہ اداروں کی شیکایات کے بعد اس بات کا نوٹس لیا تھا، لیکن نیچے موجود لیڈر شپ نے انکی بات پر دھیان نہ دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں ایم کیو ایم میں شامل تکفیری گروہ کی سربراہی ماضی میں حماد صدیقی کررہا تھا جبکہ آج براہ راست ڈاکٹر عشرت العباد تکفیروں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں، الطاف حسین اور ڈاکٹر عشرت العباد کے درمیان تلخی بھی اس ہی بات کا شاخسانہ ہے۔ ان تکفیری عناصر کا ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی میں کافی اثرورسوخ ہے۔ لہذا عوامی حلقوں نے اس بات کو شدت سے محسوس کرنا شروع کردیا ہے کہ الطاف حسین جنہوں نے ایم کیو ایم کو مذہبی شدت پسندی سے دور رکھا ہوا تھا انکی گرفتاری کے بعد ایم کیو ایم میں شدت پسند تکفیری عناصر مضبوط ہوتے دکھائی نظر آرہا ہے۔
دوسری جانب ایم کیو ایم کے ذمہ دار افراد بھی اپنی جماعت میں تکفیریوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں سے پریشان دکھائی دے رہے ہیں، یہ عناصر ایم کیو ایم کو اس قدر اپنی گرفت میں لے چکے ہیں کہ ان کی قیادت بھی اس پر کچھ نہیں کر پا رہی، شیعہ نسل کشی میں ایم کیو ایم کے تکفیری کارکنان کا ملوث ہونا خود ایم کیو ایم کے لئے زہر قاتل ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایم کیو ایم میں شامل معتدل افراد اپنی جماعت میں سے تکفیریوں کو کمزور کرنے کے لئے اقدامات کریں اور ان کو کیفر کردار تک پہنچائیں وگرنہ ایم کیو ایم بھی طالبان کی طرح پاک وطن میں تکفیریت کی علامت بن جائے گی۔