مشرق وسطی

شمال مشرقی بیت المقدس میں فلسطینیوں اور صیہونی فوجیوں میں جھڑپ

شیعہ نیوز: شمال مشرقی بیت المقدس اور شعفاط کیمپ کے اطراف کے علاقوں میں غاصب صیہونی حکومت کے جارح فوجیوں اور فلسطینی نوجوانوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں کئی افراد زخمی ہوئے ہیں تاہم ابھی صحیح تعداد کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں شمال مشرقی بیت المقدس میں واقع ضاحیہ السلام کے ایک شہری غسان جبران کا کہنا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کی فوج نے ہفتے کے روز سے ضاحیہ السلام، عناتا اور شعفاط کیمپ کا محاصرہ کر رکھا ہے۔

اس فلسطینی شہری نے کہا کہ شعفاط میں دو راتوں کی کارروائیوں کے بعد صیہونی فوج نے اس علاقے پر دھاوا بول دیا اور وہ لوگوں کو گھروں سے باہر نہیں نکلنے دے رہی ہے۔

غسان جبران نے کہا کہ یہ علاقہ اس وقت تشدد کا میدان بنا ہوا ہے جہاں صیہونی فوجی جارحیت کا ارتکاب کر رہے ہیں اور اس نے فلسطینی نوجوانوں کے خلاف آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں استعمال کی ہیں۔

ایک اور فلسطینی شہری احمد علی کا کہنا ہے کہ مشرقی بیت المقدس کے جاری حالات فلسطینیوں کے لئے نقصان کا باعث بنے ہوئے ہیں اور فلسطینی بچے اسکولوں میں جانے اور فلسطینی شہری کام کاج پر جانے سے محروم ہو گئے ہیں۔

یہاں تک کہ بیماروں کو اسپتالوں تک نہیں لے جانے دیا جا رہا ہے۔

اس فلسطینی شہری کے بقول صیہونی فوج نے دھمکی دی ہے کہ شعفاط کیمپ کی طرف بڑھنے والوں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا جائے گا۔

شعفاط کیمپ، عناتا اور مشرقی بیت المقدس کے مختلف علاقوں میں ڈیڑھ لاکھ فلسطینیوں کا محاصرہ جاری ہے۔

اس سے قبل غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت کے جواب میں فلسطینی نوجوان نے شعفاط کیمپ کے انٹری گیٹ پر فائرنگ کر کے ایک صیہونی فوجی کو ہلاک اور دو دیگر کو زخمی کر دیا تھا۔

دوسری جانب جہاد اسلامی فلسطین کے سیکریٹری جنرل نے غرب اردن کے مختلف علاقوں میں وسیع پیمانے پر انتفاضہ کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

جہاد اسلامی فلسطین کے سیکریٹری جنرل زیاد النخالہ نے پیر کی رات المیادین ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے غرب اردن کے واقعات کو غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں ایک حقیقی انقلاب قرار دیا۔

انھوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی نے استقامت کے سلسلے میں اپنا موقف تبدیل نہیں کیا ہے اور تحریک فتح کے بہت سے لوگ مزاحمتی قوتوں کی حمایت کررہے ہیں۔

انھوں نے تاکید کی کہ جو کچھ غرب اردن کے علاقوں میں پیش آرہا ہے وہ غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں ایک انقلابی کارروائی ہے اور ہم بھی انتفاضہ تیز کئے جانے کی کوششیں کر رہے ہیں اور تمام علاقوں میں مسلحانہ انتفاضہ ایک ضرورت ہے۔

جہاد اسلامی فلسطین کے سیکریٹری جنرل زیاد النخالہ نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو تحریک استقامت اور جہاد اسلامی کی ترجیحات میں قرار دیا اور تاکید کی کہ قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں سمجھوتہ طے پایا ہے اور اس سمجھوتے پر عمل کئے جانے کی ضرورت ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button