اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات برقرار رہنے پر ترکی کے سیاست دانوں کا حکومت مخالف احتجاج
شیعہ نیوز: حکومت ترکی کے مخالف سیاست دانوں نے حکمراں جماعت پر منافقت کا الزام لگایا ہے اور ان کا خیال ہے کہ غزہ کے لوگوں کی حمایت کے لیے کم ترین کام جو ممکن ہے، جعلی اسرائیلی حکومت کے ساتھ انقرہ کے تجارتی تعلقات کو مکمل طور پر منقطع کرنا ہے۔
غزہ اور غرب اردن میں جارح صیہونی حکومت کے جرائم جاری رہنے کے باوجود، مقبوضہ علاقوں میں ترکی کی مصنوعات کی برآمدات نہ صرف رکی نہیں ہیں بلکہ اس میں اضافہ ہی ہوا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ انقرہ کے حکام نے صیہونی حکومت سے اپنی بیزاری کا بارہا اظہار کیا ہے، اسی وجہ سے ترکی کی حکمراں جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے ناقدین نے ایک بار پھر اس مجرم حکومت کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع کرنے کی مہم شروع کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : صیہونی حکومت غزہ کے بارے میں غلط بیانی سے کام لے رہی ہے، خصوصی رپورٹر اقوام متحدہ
ترک صدر رجب طیب اردوغان کے مخالف سیاست دانوں نے غزہ جنگ کے معاملے میں حکمراں جماعت پر منافقت کا الزام لگایا ہے۔ ترکی کے جو سیاست داں گزشتہ چند مہینوں سے مسلسل صیہونی حکومت کے ساتھ ترکی کے تجارتی تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کر رہے ہيں ان میں سے ایک ترکی کے سابق وزیر اعظم اور وزیر خارجہ احمد داؤد اوغلو ہیں۔
اسی سلسلے میں ترکی کی اسلام پسند سعادت پارٹی کے رہنما تیمل کاراملا اوغلو نے بھی انقرہ اور تل ابیب کے درمیان کسی بھی قسم کے رابطے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مقبوضہ علاقوں میں مختلف ترک مصنوعات کی برآمدات کے حوالے سے کاراملا اوغلو کا کہنا تھا کہ اس حقیقت میں کوئی شک نہیں کر سکتا کہ اسرائیل ایک قاتل اور مجرم حکومت ہے، اس لیے ترکی اور اس غاصب حکومت کے درمیان تمام کاروباری تعلقات کو واضح اور فیصلہ کن طور پر منقطع کرنا چاہیے۔