شہداء کا لہو طالبان دہشتگردوں سے مذاکرات کے نام پر ضائع نہیں کیا جا سکتا، صاحبزادہ حامد رضا
شیعہ نیوز (لاہور) سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ نوازشریف سیاست بذریعہ دولت اور دولت بذریعہ سیاست کے علمبردار ہیں، حکومت نے دفاعی اداروں کا دفاع نہ کر کے قوم کو مایوس کیا ہے، دفاعی اداروں پر الزام تراشی آزادئ اظہار نہیں عالمی سازش ہے، ملک بیرونی خطرات اور اندرونی انتشار کا شکار ہے، بیرونی خطرات کے مقابلہ کے لئے اندرونی اتحاد ضروری ہے، حکمران مریض لادوا بن چکے ہیں، حکومت کا فوج مخالف حلقے کی طرف جھکاؤ افسوسناک ہے، وزیراعظم اور ان کے وزراء فوج کے خلاف ہونے والی ہر سازش کا لطف اٹھاتے ہیں، پاکستان دشمن عالمی قوتوں نے ہمیشہ آئی ایس آئی کو میڈیا کے ذریعے بدنام کرنے کی سازشیں کیں، پاکستان کے حساس ادارے ملکی ساکھ اور سلامتی کے ضامن ہیں۔
ان خیالات کا اظہار صاحبزادہ حامد رضا نے ’’عشرۂ پاک فوج کو سلام‘‘ کے آغاز پر جامعہ رضویہ میں منعقدہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو مزید مہلت نہ دی جائے، حکومت کو ایسے ظالمان سے مذاکرات نہیں کرنے چاہئیں جن کے ہاتھ پانچ ہزار فوجی افسروں اور جوانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں سے مذاکرات کی افادیت ختم ہو چکی ہے، طالبان اپنی بقاء کے لیے حکومت سے مذاکرات کا ڈھونگ رچا رہے ہیں۔ صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس 11مئی کے دھاندلی زدہ انتخابات کو کالعدم قرار دیں، ہر سیاسی جماعت نے 11مئی کے انتخابات میں دھاندلی کی شکایت کی ہے، جعلی مینڈیٹ سے اقتدار میں آنے والے قوم کے مسائل حل نہیں کر سکتے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے مزید کہا کہ دفاعی اداروں کا میڈیا ٹرائل ملک دشمنی ہے۔
صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ پاک فوج کے ساتھ عوامی محبت کی لہر نے ملک دشمنوں کی آنکھیں کھول دی ہیں، حکومت مخصوص طبقات کی بجائے عوام کے مفادات کا تحفظ کرے، پاک فوج سے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے، حکام اور عوام شہدائے افواج کے خون کے مقروض ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کا لہو اتنا سستا نہیں کہ طالبان دہشت گردوں سے مذاکرات کے نام پر ضائع کر دیا جائے، حکمرانوں کو شہداء کا خون بیچنے نہیں دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مخالفین فوج نفرت کی علامت بن چکے ہیں اور غداران وطن کے چہرے بے نقاب ہو گئے ہیں۔ اجتماع سے صاحبزادہ حسن رضا، صاحبزادہ حسین رضا ایڈووکیٹ، ملک بخش الٰہی، میاں فہیم اختر، پیر میاں غلام مصطفی، مفتی محمد رمضان جامی، جاوید اقبال یوسفی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔