Uncategorized

کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت کی جنگ لڑ رہے ہیں، علامہ ساجد نقوی

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) مقبوضہ کشمیر میں عوام اپنے حق خود ارادیت کی جنگ لڑ رہے ہیں، 76 روز میں 118 افراد شہید کر دیئے گئے، سینکڑوں زخمی ہیں، بھارتی سفاکیت اور عوام کی مظلومیت عالمی اداروں کو کیوں نظر نہیں آتی، انسانی حقوق کی تنظیمیں، اقوام متحدہ کیوں خاموش ہیں؟ جبکہ او آئی سی عملی اقدام سے گریزاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں وزیراعظم کا خطاب جاندار تھا مگر ہمیں سفارتی محاذو ں پر مسئلہ کشمیر کو مزید مضبوط کرنے اور عالمی سطح پر رائے عامہ کو ہموار کرنے کی ضرورت ہے، ہمسائیوں سمیت عالمی دنیا کیساتھ برابری کی سطح پر تعلقات کو استوار کرنا ضروری ہے، کوئی مشکل وقت آیا تو کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔

زرائع کے مطابق ان خیالات کا اظہار شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے شیعہ علما کونسل پنجاب کے صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا ماضی میں ہم پر خارجہ پالیسی مسلط کی جاتی رہی، خود مختار اور ذمہ دار ایٹمی ملک کی حیثیت سے اپنی خارجہ پالیسی ازسرنو مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 76 روز گزر گئے ہیں لیکن تاحال عوام پر بھارتی مظالم میں کمی نہیں آئی، یہاں تک کہ پرامن احتجاج کا حق تک سلب کرتے ہوئے کرفیو نافذ کر دیا گیا اب تک کی اطلاعات کے مطابق 118 افراد شہید اور سینکڑوں زخمی کر دیئے گئے لیکن افسوس یہ سفاکیت عالمی اداروں خصوصاً انسانی حقوق کی تنظیموں کو نظر آتی ہے نہ اقوام متحدہ کی جانب سے کوئی اقدام اٹھایاگیا جبکہ او آئی سی کیوں عملی اقدام اٹھانے سے گریزاں ہے؟ ہم ایک مرتبہ پھر مطالبہ کرتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تمام فریقین کی خواہشات کے احترام کے ساتھ حل کیا جائے۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ وزیراعظم میاں نوازشریف نے جس انداز میں مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں جنرل اسمبلی کے فلور پر اٹھایا وہ مستحسن اور جاندار ہے لیکن موجودہ حالات کا جائزہ لیا جائے تو ہمیں روایتی حریف کی کارستانیوں کا معاملہ مزید موثر طریقے سے عالمی سطح پر اٹھانے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ افسوس ماضی میں ہم پر خارجہ پالیسی مسلط کی جاتی رہی، اکثر فیصلے ایسے کئے گئے جو ہمارے تھے ہی نہیں لیکن تھونپے گئے، اب ہمیں ایک خود مختار اور ذمہ دار ایٹمی ملک کی حیثیت سے اپنی خارجہ پالیسی ازسرنو مرتب کرنے کی ضرورت ہے اور اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کی ضرورت ہے، ہمسائیوں سمیت عالمی دنیا کیساتھ برابری کی سطح پر تعلقات کو استوار کرنا ضروری ہے، ہمیں اس بات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے کہ اپنے ملک میں کسی دوسرے کی مداخلت کا راستہ روکیں اور کسی دوسرے ملک کے داخلی معاملات سے خود کو علیحدہ رکھیں، اس سلسلے میں عملی اقدامات اٹھانے کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اگر کبھی ملک پر مشکل وقت آیا تو کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا اور دفاع وطن کیلئے اپنی آئینی و قانونی دائروں میں رہتے ہوئے ہر اقدام اٹھانے سے دریغ نہیں کرینگے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button