محرم الحرام کی آمد سے قبل سنسنی خیزی اور ایام عزا میں کرفیو کا عالم افسوسناک ہے، علامہ ساجد نقوی
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ )شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام نے شہادت کے درجے پر فائز ہوکر اسلام اور انسانیت کی بقاء کا انتظام فرما دیا، آپ کی جدوجہد اور مشن کا مرکزی نکتہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر، دین محمدی کو یزیدی فکر اور نظام سے محفوظ رکھنا تھا، محرم الحرام کی آمد سے قبل سنسنی خیزی اور ایام عزا میں کرفیو کا عالم افسوسناک ہے، عزاداری اور محرم کو خوف، جنگ اور بدامنی کی علامت بنانا سرکاری سطح پر محرم کے تقدس کی پامالی کے مترادف ہے۔
زرائع کے مطابق اپنے پیغام محرم الحرام میں علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام نے مدینہ سے مکہ اور مکہ سے کربلا کے سفر کے دوران متعدد خطبات میں اپنے قیام کے مقاصد پر روشنی ڈالی، تاکہ دنیائے انسانیت اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ امام عالی مقام اپنی ذاتی خواہشات یا خاندانی مفادات کے لئے برسرپیکار ہیں، بلکہ دین اسلام، انسانی اقدار اور عوامی حقوق کے تحفظ کیلئے سرگرم عمل اور پُرعزم ہیں۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ امام حسین ؑ کی جدوجہد فقط اسلام یا مسلمین کے لئے نہیں بلکہ بلاتفریق مذہب و مسلک پوری انسانیت کیلئے تھی، یہی وجہ ہے کہ آج زمانہ سید الشہداء کو محسن انسانیت کے نام سے یاد کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماہ محرم الحرام ہمیں سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام اور شہدائے کربلا کی شہادت کیساتھ ساتھ ان کے مشن اور جدوجہد کی طرف متوجہ کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عزاداری سید الشہداء واقعات کربلا کے ذکر اور شہدائے کربلا کی جدوجہد کو تازہ کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔
علامہ سید ساجد نقوی نے مزید کہا کہ قیام پاکستان سے ہمارے ہاں عزاداری سید الشہداء کا سلسلہ جاری ہے، لیکن گذشتہ کئی سالوں سے محرم الحرام کی آمد سے قبل ہی ملک میں سنسنی خیزی پیدا کر دی جاتی ہے، ایام عزا میں کرفیو کا عالم پیدا کر دیا جاتا ہے، سنگینوں کے سائے تلے عزاداری کے پروگراموں کا انعقاد ہوتا ہے، روایتی مجالس عزا اور جلوس ہائے عزاداری پر قدغن لگانے کی سازشیں، بانیان مجالس کو بلاجواز تنگ کرنا اور مقررین، علماء و ذاکرین اور واعظین کی زباں بندی جیسے غیر قانونی اقدامات سے ایسا ماحول پیدا کر دیا جاتا ہے کہ عزاداری اور محرم ایک خوف، جنگ اور بدامنی کی علامت بنا دیا گیا ہے، اس طرح سرکاری سطح پر محرم کے تقدس کی پامالی ہوتی ہے۔