Uncategorized

اب علیؑ اور حسین ؑکو مدد کیلیے بلائو، تشدد کرتے وقت پنجاب پولیس کے الفاظ

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) پنجاب پولیس میں دشمنان اہلبیت کی موجودگی ن لیگ کی فرقہ وارانہ پالیسی کا حصہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹائون کی انکوائری رپورٹ عدالت کے حکم پر شائع کردی گئی۔ رپورٹ میں پنجاب پولیس سے متعلق چشم کشا انکشافات کیے گئے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب پولیس کے اہلکار منہاج القرآن کی خواتین کو مارتے ہوئے کہ رہے تھے کہ ’’اب علیؑ اور حسین ؑ کومدد کےلیے بلائو‘‘ کیونکہ وہ خواتین نعرہ تکبیر اور نعرہ حیدری لگا رہی تھیں۔اس کے بعد ان خواتین پر فائرنگ کردی گئی جس کے نتیجے میں دو خواتین تنزیلہ اور شازیہ شہید ہوگئیں۔

پنجاب پولیس میں ن لیگ کی ایما پر وہابی اور تکفیری سوچ رکھنے والے لوگوں کو خصوصی طور پر بھرتی کیا گیا جس کی واضح مثال یہ رپورٹ ہے جس میں پنجاب پولیس میں موجود اہلبیت کے دشمنوں کی جانب سے خواتین پر تشدد کے دوران بولے جانے والے یہ الفاظ ہیں۔

اس سے قبل پنجاب کے ہی وزیر قانون راناثناءاللہ کالعدم تنظیموں کے تکفیری رہنمائوں کے ساتھ جلسے اور ریلیوں میں شریک رہے ہیں۔شاید یہی وجہ ہے کہ پنجاب حکومت جسٹس باقر نجفی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کے خلاف تھی کہ کہیں ان کی اہلبیت دشمنی عوام کے سامنے نہ آجائے۔

رپورٹ شائع ہونے کے بعد پاکستان کے سنی شیعہ عوام میں شدید غصہ پایا جاتا ہےاور ان کا سوال ہے کہ کیا یہی وہ پاکستان ہے جسے اسلام کے نام پر آزاد کرایا گیا؟ آخر کب تک ملک عزیز پاکستان میں اس طرح کے وہابی تکفیری سوچ رکھنے والے رسول و آل رسول ؑ کے خون سے ہولی کھیلتے رہیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button