لاہور، جے یو پی کے زیراہتمام جشن مولود کعبہ کا اہتمام، علما کی بھرپور شرکت
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام بیت اللہ خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے، یہ وہ اعزاز ہے جو دنیا میں کسی اور کو حاصل نہیں ہوا، آپؑ عبادت گزار، متقی، حقیقی عبدخدا اور پیغمبر اسلام کے عاشق تھے کہ جس کی مثال تاریخ انسانی میں نہیں ملتی، آپؑ مصلہ عبادت پر خوف خدا سے کانپنے والے اور ہاتھوں میں داڑھی لے کر معبود حقیقی سے گڑ گڑا کر دعائیں کرنیوالے تھے کہ سفر آخرت بہت لمبا اور زاد راہ بہت تھوڑا ہے۔
جشن مولود کعبہ سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علما پاکستان نیازی کے سربراہ قائد اہلسنت پیر معصوم حسین نقوی کا کہنا تھا کہ جرات و بہادری اور شجاعت میں دیکھیں تو حضرت علی کرم اللہ وجہہ جیسا کوئی شجاع اور بہادر نظر نہیں آتا، جنگ خیبر، جنگ بدرو حنین میں امیرالمومنین ؑکی بہادری سے سبھی واقف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عام زندگی میں سادگی اور اپنے ہاتھ سے روزی کما کر خاندان کی کفالت کرنیوالے یہی امیرالمومنین علی المرتضیٰؑ یہودی کے باغ میں محنت مزدوری کرتے نظر آتے ہیں، بیت المال کو اپنی ذاتی اور خاندان کی ملکیت سمجھنے کی بجائے، امور مملکت اور ذات کو علیحدہ رکھتے کہ کوئی ذاتی ملاقات آ جاتی تو سرکاری چراغ بجھا دیتے اور ذاتی جلا لیتے۔
ان کا کہنا تھاکہ علی علیہ السلام کی ولایت اور محبت ایمان کا حصہ ہے، اس کے بغیر اسلام مکمل نہیں ہو سکتا، آج بھٹکے دور میں انسان اپنی معراج پانا چاہتا ہے تو سیرت علیؑ اور ان کے طرز حکمرانی کا مطالعہ کرے، اسے فلسفہ اسلام کی سمجھ آجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حضرت علی بیک وقت قاضی، سپہ سالار، محراب عبادت کے عادی اور خوف خدا سے کانپنے والے نظر آتے ہیں، لیکن جب کفار سے لڑائی کرتے تو دشمن د م دبا کر بھاگنے پر مجبور ہو جاتا تھا، یا انہیں واصل جہنم کرتے تھے۔ پیر معصوم نقوی نے کہا کہ حضرت علیؑ کی خلافت کو چلنے دیا جاتا تو آج امت مسلمہ فرقوں میں تقسیم نہ ہوتی مگر خارجیوں نے جو نفاق پیدا کیا، اس سے امت مسلمہ تقسیم ہوئی، یہیں سے تکفیریت کا بھی آغاز ہوا۔ اس کی جھلک آج ہم عالم اسلام کی تقسیم میں بھی دیکھ سکتے ہیں کہ شام، بحرین، یمن، عراق میں خارجی گروہ، اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کیلئے صف بندی کر چکے ہیں، ان خارجیوں کیخلاف جذبہ حیدری سے شیعہ سنی کو مل کر مقابلہ کرنا ہوگا تاکہ اسلام کو بدنام کرنے والوں کا محاسبہ کیا جا سکے۔
مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ محمد امین شہیدی نے کہا کہ حضرت علی علیہ السلام میں بیک وقت سپہ سالار اور قاضی کی خصوصیات نظر آتی ہیں جو کسی اور کے حصے میں نہیں آئیں۔ ہمیں سیاست میں حضرت علی علیہ السلام کی زندگی سے سبق سیکھنا چاہیے، کیونکہ ایک ہی شخصیت میں مختلف خصوصیات کوئی معمولی بات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حضرت علی علیہ السلام کی پوری زندگی انسانیت کیلئے نمونہ عمل ہے، آپ نے امت کی رہنمائی کیلئے انتہائی دلکش انداز اپنائے، آپ کے فیصلے آج بھی تاریخ میں اپنی مثال آپ ہیں یہی وجہ تھی کہ بہت سے حکمرانوں کو کہنا پڑا کہ آج علی نہ ہوتے ہم ہلاک ہو گئے ہوتے۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ بطور حکمران حضرت علی کا کردار حکمرانوں کیلئے مشعل راہ ہے، انہیں اقتدار سے کوئی دلچسپی نہیں تھی، آپ نے فرمایا تھا کہ اس اقدار کی اہمیت میرے لئے جوتے سے بھی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضرت علی کو جہاد میں دیکھیں تو ان سے بڑھ کر کوئی مجاہد نہیں، آپ نے تمام جنگوں میں اپنے عسکری فن کے جوہر دکھائے یہاں تک کہ خیبر بھی آپ کے دست مبارک سے فتح ہوا۔
جے یو پی کے زیرِ اہتمام منعقد ہونے والے عظیم الشان جشنِ مولودِ کعبہ میں سجادہ نشین حویلیاں شریف صاحبزادہ محی الدین محبوب، مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ محمد امین شہیدی، ڈاکٹر امجد حسین چشتی، پیر عنصر فرید چشتی، پیر عبدالقادر شاہ جیلانی آف برطانیہ، علامہ کرامت عباس حیدری، پیر اختر رسول قادری، پیر غلام رسول اویسی اور دیگرنے امیر المومنین کی بارگاہ میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ اس موقع کیک کاٹنے کی تقریب میں منعقد ہوئی۔