فقط بیرونی ہاتھ کو ذمہ دار قرار دینے سے دہشتگردی ختم نہیں ہو سکتی، نیاز نقوی
شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) وفاق المدارس الشیعہ پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی نائب صدر علامہ قاضی نیاز حسین نقوی نے پاراچنار، کوئٹہ اور کراچی کے سانحات کو قومی سلامتی کیلئے چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فقط بیرونی ہاتھ کو ذمہ دار قرار دینے سے دہشتگردی ختم نہیں ہو سکتی، آپریشن ردالفساد کا دائرہ وسیع کرنا ہوگا۔ لاہور میں عید ملنے آنیوالے طلباء سے گفتگو میں انہوں نے کہا پارا چنار کے عوام کے قتل عام کے پس پردہ حقائق جاننے کیلئے آرمی چیف اور وزیراعظم علاقے کے علماء اور عمائدین سے ملاقاتیں کریں، لشکر جھنگوی کے پاراچنار دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے اس دہشتگرد گروہ کے جانے پہچانے سرپرستوں اور سہولت کاروں کیخلاف ملک بھر میں بے رحم آپریشن کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارا چنار شہر کے سکیورٹی اداروں کے حصار میں ہونے کے باوجود بار بار بھیانک دہشتگردی بہت سے سوالات کو جنم دے رہی ہے، مقامی انتظامیہ کا دہشتگردوں کے متاثرین سے صدائے احتجاج کا حق چھیننا حد درجہ کی سفاکیت ہے۔ علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ پاک فوج اور امن و امان کے ذمہ دار اداروں نے جس مہارت سے جی ایچ کیو اور دیگر عسکری تنصیبات سے پہلے حملوں کے بعد مزید دہشتگردی کا راستہ روکا وہ حکمت عملی پارا چنار کیلئے کیوں اختیار نہیں کی گئی، جہاں ہر چند ماہ بعد ایک ہی انداز کی دہشت گردانہ کارروائیاں ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چیک پوسٹوں پر پاراچنار کے عوام کو لائنوں میں لگانے اور بچوں کے سکول بیگز تک چیک کرنے کے باوجود دہشتگردوں کی بارود سے بھری گاڑیوں کا شہر میں داخل ہونا حیران کن اور کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے، اس لئے اعلیٰ عسکری قیادت ان خدشات کا جائزہ لے کہ کہیں جی ایچ کیو اور دیگر عسکری مراکز میں ماضی میں ہونے والی دہشتگردانہ کارروائیوں میں اندر کی کالی بھیڑوں کی ملی بھگت کی طرح پاراچنار کے مسلسل قتل عام میں بھی ایسا تو نہیں، پس پردہ حقائق کی روشنی میں ان مظلوموں کے خون سے انصاف کیا جائے۔ واضح رہے کہ بے گناہوں کا مسلسل قتل عام نہ صرف ملکی سلامتی کو دن بدن کمزور کر رہا ہے، بلکہ امن و امان کے ذمہ داروں کی اسے روکنے کیلئے عذاب الٰہی کو بھی دعوت دینے کے مترادف ہے، پاک فوج کے گزشتہ چند سالوں میں امن و امان کی بحالی کیلئے پاک فوج کی کوششوں اور قربانیوں کی ہر محب وطن تہہ دل سے قدر کرتا ہے لیکن خفیہ قوتیں ان قربانیوں کے اثرات کو ختم کرنا چاہتی ہیں، وطن عزیز میں 30 سالہ دہشتگردی میں پارا چنار کو جس طرح مقتل گاہ بنایا گیا، اس کی مثال کوئٹہ کے علاوہ کہیں نہیں ملتی، مگر افسوس کہ سانحات کی سنگینی کے مطابق اقدامات نہیں کئے گئے۔