
اسرائیلی مجرمانہ طرز عمل قانونی بحث کے تابع نہیں ہیں، اسلامی جہاد
شیعہ نیوز: اسلامی جہاد نے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی ناکہ بندی کے بارے میں ایک غیر پابند مشاورتی رائے جاری کرنے کے لیے بین الاقوامی عدالت انصاف کے بلائے جانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے مجرمانہ طرز عمل جو 19 ماہ سے جاری ہیں پر کوئی قانونی بحث نہیں ہوسکتی۔
پیر کو ایک پریس بیان میں اسلامی جہاد نے کہا کہ "عدالت کو فوری طور پر اسرائیل سے مطالبہ کرنا چاہیے تھا کہ وہ اس کے فیصلے کا احترام کرے اور فوری طور پر محاصرے اور فاقہ کشی کی اپنی پالیسی کو روکے، جس کا مقصد معصوم شہریوں کو ہلاک کرنا ہے”۔
ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف نے سوموار کی صبح اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی درخواست پر اپنا اجلاس شروع کیا، جس میں قابض ریاست کی جانب سے غزہ میں غذائی قلت کی پالیسیوں کے استعمال کے بارے میں ایک مشاورتی رائے طلب کی گئی تاہم اسرائیل کو اس حوالے سے کسی قسم کی رائے دینے کا پابند نہیں بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : شہید رجائی بندرگاہ کے واقعہ پر رہبر انقلاب اسلامی کے پیام کے سبق آموز نکات
اپنے بیان میں اسلامی جہاد نے کہا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کے سیشن کے بعد عدالت نے جارحیت کے پہلے مہینوں کے دوران قابض ریاست کو نسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کا حکم جاری کیا، "لیکن صہیونی ریاست تعمیل کرنے میں ناکام رہی”۔
اسلامی جہاد نے اس بات پر زور دیا کہ خوراک، ادویات اور ایندھن کے داخلے میں رکاوٹ بین الاقوامی قانون کے تحت ہر حال میں واضح جنگی جرم ہے۔ دشمن خود اس بات سے انکار نہیں کرتا کہ وہ سیاسی اور عسکری مقاصد کے حصول کے لیے ناکہ بندی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔
اسلامی جہاد نے عدالت کو یاد دلایا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے نومبر 2024ء میں قابض اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے، ان پر آبادی کو بھوکا مار کر انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے کا الزام لگایا تھا۔
اسلامی جہاد موومنٹ نے مزید کہا: "قانونی تاخیر سے بھوکے کو کھانا نہیں ملے گا، ایک بچہ بھی نہیں بچ سکے گا اور بہت دیر ہو جانے کے بعد بے گناہ لوگوں کو انصاف فراہم کرنا بے سود ہے”۔
اسلامی جہاد نے ان تمام حکومتوں اور اداروں کو جو قابض کے جرائم کے بارے میں خاموش ہیں خاص طور پر عرب اور مسلمان حکومتوں کو غزہ میں لوگوں کی بھوک کا ذمہ دار ٹھہرایا۔