
اس دور میں اتحاد بین المسلمین کی ضرورت ہمیشہ سے زیادہ ہے
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر علامہ قاضی سید نیاز حسین نقوی نے علی مسجد ماڈل ٹاؤن لاہور میں خطبہ جمعہ میں خاتم المرسلین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے فرزند ارجمند چھٹے تاجدار امامت حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت باسعادت کو عظیم واقعات قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک لاکھ 24 ہزار پیغمبروں کی اہم خصوصیت عصمت و طہارت ہے۔ ان میں سے آخری نبی سرور کائنات کیلئے اللہ تبارک و تعالیٰ نے ساری دنیا کو آپ کیلئے خلق فرمایا، پوری کائنات میں خدا کے بعد سب سے زیادہ فضیلت حضرت محمدﷺ کی ہے، تمام انبیاء و رسل میں سے 313 نبی بھی ہیں اور رسول بھی، جبکہ ان میں سے 15 اولوالعزم بھی ہیں جن کو شریعت بھی دی گئی لیکن ہمارے نبی حضرت محمدﷺ، نبی ہیں، رسول بھی ہیں اور خدا نے انہیں شریعت بھی دی ہے، خدا نے ان کے احترام میں نبوت کو ختم کر دیا اور بعد میں اُن کی اہلبیتؑ اور اولاد میں سے 12 امام مقرر فرمائے، جن میں سے پہلے امام مولا علیؑ ہیں اور آخری امام مہدی عج ہیں۔ خدا کے بعد نبی ﷺاور نبیﷺ کے بعد علیﷺ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ولادت حضرت محمد ﷺکی تاریخوں میں اختلاف کو امام خمینی نے اتحاد امت میں تبدیل کر دیا اور 12 تا 17 ربیع الاول کو ہفتہ وحدت قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی پاکستان میں ماہِ ربیع الاول اور ہفتہ وحدت کو زیادہ بہتر سے منانا چاہیے۔ مسلک تشیع ہمیشہ سے اتحاد بین المسلمین کا قائل رہا ہے، ہم نے کبھی کسی فرقے کی تکفیر نہیں کی اور نہ ہی افتراق و انتشار کے قائل ہیں۔ اس دور میں اتحاد بین المسلمین کی ضرورت ہمیشہ سے زیادہ ہے۔
علامہ نیاز نقوی کا کہنا تھا کہ حضرت محمد مصطفی ﷺجس معاشرے میں پیدا ہوئے وہ جہالت کا معاشرہ تھا۔ اس وقت صرف 21 لوگ پڑھنا لکھنا جانتے تھے۔ جن میں سے 17 مرد اور 4 عورتیں تھیں۔ اس زمانے میں آپ نے 40 سال زندگی گزاری، لوگ اپنے ہاتھوں سے بنائے ہوئے بتوں کو خدا مانتے اور ان کی پوجا کرتے۔ اس زمانے میں جو رسومات تھیں وہ بھی جہالت کی تھیں۔ لوگ خانہ خدا جاکر تالیاں بجاتے جبکہ عورتیں برہنہ ہو کر خانہ خدا کا طواف کرتیں، یہ ان کی عبادت تھی۔ لڑکیاں زندہ دفن کرتے۔ بیٹی کی پیدائش کا سن کر ان کا منہ کوئلہ کی طرح سیاہ ہو جاتا۔
ان کا کہنا تھا کہ مکتب اہل بیت کے نزدیک معصومیت عطائے الٰہی ہے۔ حضورﷺ پہلے سے ہی عصمت کے درجہ پر فائز تھے اور تمام خصوصیات پہلے سے ہی تھی، نبوت کی ذمہ داری اور منصب بعد میں دیا گیا۔ جب رسول اللہ کی ولادت ہوئی تو ولادت کے فوراً بعد آسمان کی طرف منہ کر کے کہا لا الہ الاللہ و انا رسول اللہ۔ یعنی اللہ کی وحدانیت اور اپنی رسالت کی گواہی دی۔
علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ حضرت رسول اکرمﷺ کی ولادت کی تاریخوں میں اختلاف ہے۔6،9،12،17 ربیع الاول کے اقوال ملتے ہیں لیکن ہمارے نزدیک 17 ربیع الاول معتبر ہے چونکہ اہلبیت اطہار ؑ نے 17 ربیع الاول کو ہی حضور کی ولادت کا دن فرمایا ہے۔ اہل سنت میں زیادہ لوگ 12 ربیع الاول جبکہ کچھ لوگ 6 اور 9 ربیع الاول بھی مانتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 17 ربیع الاول امام جعفر صادق ؑ کا یوم ِ پیدائش بھی ہے۔ اس امام کو ترویج و تبلیغ دین کا بہت موقع ملا۔ چار ہزار کے قریب شاگرد ان کی تربیت کی جن میں قرآن و حدیث اور معروف دینی موضوعات کے علاوہ ریاضی، کیمیا وغیرہ میں بھی جلیل القدر علمی ہستیاں شامل ہیں۔ ہشام بن حکم، ابان بن تغلب ، محمد بن مسلم، مومن ِ طاق، جابر بن حیان وغیرہ چند معروف نام ہیں۔ امام علیہ السلام کو یہ فرصت ملنے کی اہم وجہ بنو امیہ کے دور کا خاتمہ اور بنو عباس کے دور کے آغاز تھا جس میں آپ نے اپنی الٰہی بصیرت سے سیاسی و حکومتی تنازعات سے اجتناب کرتے ہوئے اہم امور پر توجہ دی جس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ ابو مسلم خراسانی نے بھی جب آپ کی بیعت کی پیشکش کی تو آپ نے اس سے اظہار لا تعلقی کرتے ہوئے مسترد کر دیا۔ بعد میں اِس شخص نے حکومت میں آ کر 6 لاکھ انسان قتل کیے۔