کرم امن معاہدہ کو خطرات، بگن میں تکفیریوں کے ہاتھوں سیکیورٹی اہل کار شہید
جونہی قافلے کی پہلی گاڑی بگن بازار پہنچی تو تکفیری دہشتگردوں نے قافلے پر راکٹ اور خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا۔ جس سے ایک سیکیورٹی اہل کار شہید اور چار زخمی ہو گئے
شیعہ نیوز: ضلع کرم کے علاقے لوئر کرم بگن میں تکفیری دہشتگردوں کی جانب سے تیسری بار سرکاری قافلے پر حملہ کیا گیا ہے. فائرنگ سے ایک سکیورٹی اہل کار شہید اور چار زخمی ہوگئے، سکیوٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 6 حملہ اور جہنم واصل کر دئے گئے جبکہ 10 زخمی ہوئے ہیں.
ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے مطابق ٹل شہر سے کل 35 گاڑیوں کو ضلع کرم روانہ کیا گیا، جونہی قافلے کی پہلی گاڑی بگن بازار پہنچی تو تکفیری دہشتگردوں نے قافلے پر راکٹ اور خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا۔ جس سے ایک سیکیورٹی اہل کار شہید اور چار زخمی ہو گئے، سیکیورٹی فورسز نے بھی بھرپور جوابی کارروائی میں چھ تکفیری حملہ اور مارے گئے اور 10 زخمی ہو گئے. اس قافلے میں شامل سامان سے بھری 35 گاڑیوں میں سے سامان سے بھرا ایک ٹرک واپس ٹل پہنچ گیا جبکہ 15 گاڑیاں خالی لوٹیں. ان کا سامان مسلح افراد نے لوٹ لیا۔
دوسرے کانوائے کے لئے چپری چیک پوسٹ تک پہنچائی گئی گاڑیاں ٹل اور ہنگو واپس پہنچا دی گئی ہیںِ. پاراچنار کے تاجر رہنماؤں حیدر عباس اور ملک دلدار نے بتایا ہے کہ ان کی آخری بار جب ڈرائیوروں سے بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا تکفیری دہشتگردوں کی جانب سے ان کی گاڑیوں کو لوٹنے کے بعد آگ لگائی جا رہی ہے۔ ڈرائیورزسے موبائل فون بھی چھین لیے گئے، جس کے بعد ڈرائیور اور کنڈکٹروں سے رابطہ بھی منقطع ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاراچنار امدادی قافلے پر حملے میں شہادتوں کی تعداد 9 ہوگئی، انتظامیہ تکفیریوں سے مزاکرات میں مصروف
تاجر رہنما نظیر احمد کا کہنا ہے کانوائے سے پہلے ڈرائیورز کو تکفیریوں کی جانب سے دھمکی آمیز کالیں آ رہی تھیں، انہوںنے تکفیری حملہ آوروں اور کال کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ بار بار ایک ہی علاقے میں کانوائے سمیت مسافر گاڑیوں پر حملوں کےواقعات ہو رہے ہیں۔ اس سلسلے میںحکومت کو فوری طور پر ضروری اقدامات اٹھانے چاہئے۔
سابق وفاقی وزیر ساجد طوری کا کہنا ہے بار بار مسافر گاڑیوں اور قافلوںپر حملوں کی وجہ سے پورے ضلع کی لاکھوں آبادی یرغمال بنی ہوئی ہے. جہاں پاراچنار اور ملحقہ محصور علاقوں میں شاہراہؤں کی بندش کی وجہ سے لوگ ساڑھے تین ماہ سے محصور ہیں. خوراک اور علاج نہ ملنے سے لوگ مر رہے ہیں. وہاں لوئر کرم کے علاقے بگن چار خیل مندوری اور اوچت میں تکفیریوں کی دہشت گردی کے حملوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جو حکومت کے لیے لمحہ فکریہ ہے، ان تکفیریوں کے خلاف فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔
گرینڈ جرگہ ممبران سابق ایم این اے پیر حیدر علی شاہ اللہ لائق اورکزئی، سید وصی سید میاں اور نور جف نے واقعے کو افسوسناک قرار دیا۔ کہا اس قسم کی کاروائیوں سے امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کو شدید دھچکا لگا ہے۔ امن معاہدے کے موقع پر حکومت نے ہمارے ساتھ راستے کھولنے اور دہشت گردی کے واقعات کی صورت میں فوری کارروائی کا جو وعدہ کیا تھا اس پر عمل کیا جائے۔ ضلع کرم میں پائیدار امن کے قیام کے لیے فوری ایکشن لیا جائے۔ جرگہ ممبران نے ضلع کرم کے پر امن شہریوں کو قیام امن میں اپنا کردار ادا کرنے کی بھی اپیل کی۔
یہ بھی پڑھیں: مراکش میں مزید 44 پاکستانی سمندر میں ڈوب گئے
تحصیل چیئرمین آغا مزمل حسین کا کہنا ہے طویل عرصے سے صرف چند کلومیٹر کے علاقے میں فائرنگ اور دہشتگردی کے واقعات ہو رہے ہیں۔ امن معاہدے اور دیگر حکومتی کاروائیوں کے باوجود پورا ضلع کرم تکفیریوں کی جانب سے بدامنی کا شکار ہے. حکومت لاکھوں محصور آبادی کو ریلیف دینے کے لیے کسی قسم اقدامات نہیں اٹھارہی ہے، جو کہ افسوسناک عمل ہے۔
تحصیل چیئرمین مزمل حسین کا کہنا ہے بگن میں فورسز کی سیکیورٹی میں جانے والی سرکاری گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ 4 جنوری کو تکفیریوں کی فائرنگ سے ڈپٹی کمشنر ضلع کرم جاوید اللہ محسود سمیت سات افراد بھی زخمی ہو ئے تھے۔ آج مندوری دھرنا کے شرکاء سمیت کانوائے پر حملہ کیا اور گاڑیوں کو لوٹا گیا۔