Uncategorized

اچکزئی،فضل الرحمٰن اور عاصمہ جہانگیر کے بعد رانا ثناء اللہ بھی جنرل راحیل شریف کے خلاف سرگرم

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)پاک فوج کے خلاف "مودی سرکار”کے تنخواہ دار آشکار ہونا شروع ہوگئے۔محمود خان اچکزئی،مولانا ڈیزل اور ملک دشمن، اسلام دشمن تکفیری دہشتگردوںکے حقوق کے لئے سرگرم عاصمہ جہانگیر کے بعدپنجاب حکومت کےگلوبٹ راناثناء اللہ بھی تھیلے سے باہر آگئے۔رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ میں پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے بیان سے اتفاق نھیں کرتا کہ نیشنل ایکشن پلان سست روی کا شکار ہے۔

زرائع کے مطابق لاہور میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے پنجاب کے وزیرِ قانون رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان سست روی کا شکار نھیں ہے،جبکہ نیشنل ایکشن پلان کوئی ایسی چیز نھیں ہے کہ جس کو ایک بار استعمال کرکے رکھ دیا جائے۔انھوں نے کہا کہ ہم نے 15783 مدارس کی جیو میٹرک مکمل کرلی ہے اور اب ہمین علم ہے کہ پنجاب میں کہاں کتنے مدارس ہیں اور ان میں کتنے طلباء زیرِ تعلیم ہیں۔وزیرِ قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کا مزید کہنا تھا کہ وہ پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی دل سے عزت کرتے ہیں کیونکہ جنرل راحیل شریف بہت بہادر اور پاکستان کے لئے قابلِ فخر شخصیت ہیں ،لیکن وہ پاک فوج کے سربراہ کے اس بیان سے کہ نیشنل ایکشن پلان سست روی کا شکار سے قطعا” اتفاق نھیں کرتے۔رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کوئی چیز نھیں ہے کہ جس کو استعمال کرنے کے بعد رکھ دیا جائے۔

واضع رہے کہ سانحہ کوئٹہ کے بعد گزشتہ جمعہ پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے جی ایچ کیو میں سیکیورٹی کے حوالے سے ہونے والے ایک اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر پیشرفت نا ہونے سے آپریشن ضربِ عضب متاثر ہوا ہے۔پاک فوج کے سربراہ نے سانحہ کوئٹہ کی مناسبت سے پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی ، جمیعتِ علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر کی جانب سے پاک فوج اور خفیہ اداروں کے خلاف کی جانے والی ہرزہ سرائی پربات کرتے ہوئے کہا تھا کہ بعض حلقوں اور شخصیات کی جانب سے دیئے جانے والے بیانات اور تجزیئے قومی کاز کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button